عربی زبان میں کیوں اتارا گیا؟

بعض لوگ خیال کر سکتے ہیں کہ سارے عالم کے لئے رہنمائی کر نے والی یہ کتاب عربی زبان میں کیوں اتارا گیا؟

اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ عربی زبان ہی آسمانی زبان ہے اور وہی دنیا کی بہترین زبان ہے ۔ بلکہ اسلام کہتا ہے کہ ہر زبان مساوی ہے۔ اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ زبان کی بنیاد پر کوئی اونچ نیچ کی تعلیم نہ دے۔

اگر ایسا ہو تو عربی زبان میں کیوں اس کتاب کو اتارا گیا؟

اسلام صرف عربوں ہی کے لئے نہیں، بلکہ دنیا کی ہر زبان والوں کے لئے نازل شدہ زندگی کا اصول ہے۔

مختلف زبان بات کر نے والوں کے لئے ایک زندگی کا اصول دے کراگر ایک رہنما بھیجا جائے تو کسی ایک زبان ہی میں بھیج سکتے ہیں۔

وہ زندگی کا اصول کسی بھی زبان میں ہو تو دوسری زبان بات کر نے والے ایسے سوالات اٹھائے بغیر نہیں رہ سکتے۔

 ایسا کوئی انتظام نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی ،کسی قسم کے سوالات نہ اٹھا سکے۔ عربی زبان کے بدلے اگرتامل زبان میں نبی کریم ؐ کو بھیجا گیا ہو تا تو یہی سوال دوسری زبان والے پوچھے بغیر نہیں رہ سکتے۔

اس لئے عالمی یکجہتی کو خیال میں رکھتے ہوئے کر نے والے کاموں میں زبان کے احساس کو اہمیت دیتے ہوئے علمی یکجہتی کو پامال نہ کرے۔

 ہمارے اس ہندوستان میں مختلف زبان بولنے والے لوگ آباد ہیں۔ لیکن ہمارے اس دیش کے لئے قومی ترانہ بنگالی زبان میں ہے، اس کو ہر زبان والے اختیار کئے ہو ئے ہیں۔ اس طرح اختیار کر لینے سے کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ہندوستان میں سب سے مقدم زبان بنگالی ہے اور باقی تمام زبانیں مہمل ہیں۔

ملک کی یکجہتی کے لئے زبانی احساسات کو ہٹا کر اجنبی زبانوں کو اختیار کئے ہوئے ہیں۔

اسی طرح عالمی یکجہتی کے لئے اور سارے عالم کے لوگ ایک ہی راستے کی طرف مائل ہو نے کے لئے بعض معاملوں میں زبانی احساسات کو ہٹاکر رکھنے سے انسانی نسل کو کوئی خرابی نہیں ہو سکتی۔ بلکہ عالمی اتفاق کی بڑی بھلائی ہاتھ آسکتی ہے۔

کسی ایک زبان ہی میں ایک عالمی پیامبر کو بھیجا جا سکتا ہے۔ اس بنا پر کہ نبی کریم ؐ کی مادری زبان عربی ہے، قرآن مجیدعربی میں اتارا گیا۔ قرآن مجید کو عربی زبان میں اس لئے نہیں اتارا گیا کہ دنیا میں یہی زبان بہترین زبان ہے۔

(صرف عربی زبان ہی آسمانی زبان نہیں، یہ جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 227 دیکھئے۔ )