حرف صحیح کے علامات

تامل زبان میں اگر ’کا‘ لکھا جائے تو اس کو کا پڑھا جاسکتا ہے، اگر ’کی‘ لکھا جائے تو اس کی شکل تبدیل ہو نے سے اس کو کی پڑھا جا سکتا ہے، ’کو‘ کی شکل تبدیل ہو نے سے اسے کو پڑھا جاسکتا ہے۔

لیکن قرآن نازل ہونے کے دور میں عربی زبان میں حرف صحیح کے علامات نہیں تھے۔ ’کا، کی، کو اور ک‘ ان چاروں حروف کو ایک ہی شکل تھا۔ جو حروف جن جگہوں میں استعمال کیا گیا ہے اس کے مطابق کس طرح پڑھا جائے، اس دور کے عرب اچھی طرح جانتے تھے۔

اسلام جب ساری دنیا میں پھیل چکی اور معانی نہ جانے والے بھی قرآن پڑھنے لگ گئے تو ان کے تعاون کے لئے بعد کے زمانے میں اس پر اعراب لگا یا گیا۔

یہ اعراب اصل نسخہ میں نہیں ہیں۔ اس میں ’کا، کی، کو اور ک‘ سب ایک ہی جیسے لکھے گئے ہیں۔

اس تبدیلی کو بھی اسلامی دنیا تسلیم کر لی۔عربی کے مادری زبان والے قرآن کے سوائے دوسری کتابوں میں اکثر اعراب کو استعمال نہیں کر تے۔ کسی بھی علامات کے بغیر وہ پڑھ لیتے ہیں۔

عبد الملک بن مروان کی حکومت میں حجاج بن یوسف نامی حاکم کے زیر نگرانی میں کئی عالم جمع ہو کر ان تبدیلیوں کو لے آئے۔ اس کو ساری دنیا کے مسلمانوں نے تسلیم کرلی۔

قرآن مجید کے اصلی نسخہ میں جو حروف ہیں اور آج کے دور کے قرآن مجید میں جو حروف ہیں ان کے درمیان جو فرق پائے جاتے ہیں ، اس کو دیکھ کر یہ نہ سمجھ لینا کہ قرآن کریم کی حفاظت نہیں کی گئی۔