یہ اللہ کاکلام ہونے کی دلیلیں
1400سالوں کے پہلے انسان جو جانتا نہیں تھا ایسی چیزیں صرف اللہ ہی جان سکتاہے، ایسی بہت سی باتیں قرآن حکیم میں کہا گیا ہے۔
راست باز نگاہ والے ہی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ لکھنے اور پڑھنے نہ جاننے والے محمد نبی ایسی باتیں ضرو رنہیں کہے ہوں گے اور اس کو اللہ ہی نے سکھایاہوگا۔ان جیسی آیتوں کو ہم نیچے درج کئے ہیں۔
ان آیتوں کو پڑھ کر دیکھو۔اس کے ساتھ اس آیتوں کے حوالہ نمبر کے ذریعے اس کی تفصیل بھی پڑھوگے توتمہیں بہت کچھ سمجھ میںآجا ئے گا۔
* دوسرے سیاروں کے ذریعے زمین کو آنے والے خطروں کو روکنے کے لئے آسمان موجود ہے: 2:22، 21:32، 40:64، 52:5 (حاشیہ نمبر 288 ملاحظہ فرماےئے )۔
* زمین سے اوپر چڑھ کرجانے والوں کو واپس کر دینے کی خاصیت آسمان کو ہے: 86:11 ۔(حاشیہ نمبر 149 دیکھئے)۔
* انسان کے جسم ہی میں درد کو محسوس کر نے والی نسیں ہیں : 4:56۔ (حاشیہ نمبر 119دیکھئے)۔
* آسمانی فضائی سفر جب اختیار جا تا ہے توانسان کا دل سکڑ جا تا ہے: 6:125۔ (حاشیہ نمبر 172 دیکھئے)۔
* انسان زمین ہی میں جی سکتا ہے:2:36، 7:24,25۔ (حاشیہ نمبر175دیکھئے۔ )۔
* آسمان میں اڑنے والے پرندے زمین سے ٹکرا نہ جائے، اس کی وجہ ہے زمین کی کشش: 16:79، 67:19۔ (حاشیہ نمبر260دیکھئے)۔
* ایک انسان آسمانی فضا میں کتنا بھی دور چلا جائے، وہ زمین کے نیچے ایک پہاڑکی اونچائی تک بھی پہنچ نہیں سکتا:17:37۔ (حاشیہ نمبر 266 دیکھئے)۔
* یہ احساس دلانے کے لئے کہ دنیا گول ہے، ذوالقرنین کا سفر:18:90۔ (حاشیہ نمبر 274 دیکھئے)۔
* زمین کو جھولا بنانے کا معجزہ: 20:53، 43:10، 78:6۔ (حاشیہ نمبر 284 دیکھئے)۔
* بڑے دھماکے کے بعد ہی دنیا وجود میں میں آئی۔اس تحقیق کے بارے میں علمی معلومات: 21:30۔ (حاشیہ نمبر 287 دیکھئے)۔
* حمل میں پرورش پانے والا بچہ تین ماہ بعد ہی انسانی روپ دھار تاہے: 23:14۔ (حاشیہ نمبر 296 دیکھئے)۔
* زمین کے اندر کا پانی جمع کیا جاتا ہے، دیکھئے: 23:18 ۔ (حاشیہ نمبر 297 ملاحظہ کیجئے)۔
* دریا ایک سے ایک جڑے ہوئے رہنے کے باوجود ان کے درمیان رکاوٹ ہے۔ ان قرآنی آیتوں کو 25:53، 27:61،35;12، 55:19,20دیکھئے۔ (حاشیہ نمبر305 ملاحظہ کیجئے۔
* ہوا کی تیزی لگ بھگ کتنی ہوگی ، حیرت ہے کہ ا س کو بھی یہ حساب لگا کر کہتی ہے۔ آیت نمبر 34:12 (اور حاشیہ نمبر 325) کو ملاحظہ کیجئے۔
* یہ قرآنی آیتیں : 35:41، 13:2، 31:10، اور 22:65 کہتی ہیں کہ آسمانوں اورزمین کے درمیان کشش ہے۔ (حاشیہ نمبر 328 ملاحظہ کیجئے۔
* یہ کہنے کی وجہ سے کہ کئی مشرقیں اور کئی مغربیں ہیں ، ثابت ہوجا تی ہے زمین گول ہے۔اس کے لئے ان آیتو ں کو دیکھئے: 37:5،55:17، 70:40۔ (حاشیہ نمبر 335ملاحظہ ہو)
* بڑے دھماکے کے بعد ڈھیر سارے گردو غبار سے سیارے ظہور پذیر ہوئے۔آیت نمبر 41:11 (اور حاشیہ نمبر 353 ) کودیکھئے۔
* صرف انسانی ذات ہی نہیں بلکہ تمام جاندار زمین ہی سے اپنے وزن اٹھا لیتے ہیں۔ان آیتوں کو 6:98، 50:4، 71:7 (حاشیہ نمبر 167 )ملاحظہ فرمائیے۔
* آیت نمبر : 55:33-35 کہتی ہیں کہ آسمانی سفر ممکن ہے۔ (حاشیہ نمبر 304 ملاحظہ ہو)۔
* انگلیوں کی لکیریں انسان کی خاص نشانی ہے۔ آیت نمبر 75:4 (اور حاشیہ نمبر 208) میں ملاحظہ فرمائیے۔
* جان کے پیدا کرنے میں عورتوں کا بھی حصہ ہے۔دیکھئے آیت نمبر 76:2،(اور حاشیہ نمبر 207)۔
* شہد کی مکھیوں کے منہ سے شہد نہیں نکلتا۔شہد کی مکھیوں کے پیٹ ہی سے نکلتا ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 16:69، (اور حاشیہ نمبر259)۔
* سمندر کے اوپر ہی نہیں بلکہ سمندر کی گہرائی میں بھی موجیں پیدا ہوتی ہیں۔دیکھئے آیت نمبر 24:40 ، (اور حاشیہ نمبر 303 اور 429)۔
* دوسری چیزوں کو قبول نہ کر نے والی رحم کی تھیلی صرف حمل ہی کو ایک مخصوص دنوں تک قبول کر لیتی ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 13:8، (اورحاشیہ نمبر 144)۔
* جھوٹ بولنے والی نس دماغ کے سامنے کی حصہ میں ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 96:15، (اور حاشیہ نمبر 426)۔
* ہوا میں موجود آکسیجن کواگر ہٹا دیا جائے تو وہ تمام جانداروں کوہلاک کر دے گی۔دیکھئے آیت نمبر 51:41-42، (اور حاشیہ نمبر 366)۔
* یہ ایک نفسیاتی حقیقت ہے کہ ہاتھوں کو پسلیوں کے ساتھ بھینچ لینا خوف کم کردیتاہے۔ دیکھئے آیت نمبر 28:32، (اور حاشیہ نمبر 367)۔
* یہ علمی حقیقت کہ منی کہاں سے نکلتی ہے، دیکھئے آیت نمبر 86:7، (اور حاشیہ نمبر 231)۔
* آسمانی فضا میں بھی راستے ہیں۔ دیکھئے آیت نمبر 51:7، (اور حاشیہ نمبر 323)۔
* زمین کوکشش کی طاقت ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 13:2، 31:10، (اور حاشیہ نمبر 240)۔
* سورج اور سیارے دوڑ رہے ہیں۔دیکھئے آیت نمبر: 13:2، 31:29، 35:13، 36:38، 39:5، (اور حاشیہ نمبر 241۔ )
* چاند کے شق ہونے کے بارے میں اور اس کی نشانی چاند میں دکھائی دینے کے بارے میں ذکر ہوا ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 54:1، (اور حاشیہ نمبر 422)۔
* آسمانی سرحدپھیلتے جا رہا ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 51:47، (اور حاشیہ نمبر 421)۔
* صرف جاندار ہی میں نہیں، بلکہ ہر چیز میں جوڑی ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 13:3، 20:53، 36:36، 43:12، 51:49، (اور حاشیہ نمبر 242)۔
* دنیا کی گرمی کی شدت سے برفیلے چٹان گھل کر سمندری سطح بلند ہو کر زمین سکڑ جا ئے گی۔ دیکھئے آیت نمبر 13:41، 21:44، (اور حاشیہ نمبر 243)۔
* آسمان میں بارش کس طرح پیدا ہو تا ہے، اس کے بارے میں آج کے سائنسدان کی تحقیق کو اسی انداز سے بیان کر نے کی حیرت انگیز بات۔ دیکھئے آیت نمبر 24:43، (اور حاشیہ نمبر 419)۔
* ایٹمی ہتھیارتیار کیا جاسکتا ہے۔دیکھئے آیت نمبر 105:1-5، 11:82، 15:74، 26:173، 27:58، 51:32، (اور حاشیہ نمبر 412)۔
* جمع کے صیغے میں’اندھیریاں‘ کہنے کے ذریعے اس کے اس شرح پر حیرت ہو تی ہے کہ رنگوں کو بھی لہر کی لمبائی ہے اور ہررنگ میں لہر کی لمبائی مختلف ہو تی ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 2:17، 2:19، 2:257، 5:16، 6:1، 6:39، 6:59، 6:63، 6:97، 6:122، 13:16، 14:1، 14:5، 21:87، 24:40، 27:63، 33:43، 35:20، 39:6، 57:9، 65:11، (اور حاشیہ نمبر 429)۔
* چیزیں خراب نہ ہونے اور ان کی حفاظت کے لئے باریکئی فن کے بارے میں کھوج لگانے کے لئے ترغیب دلانا۔ دیکھئے آیت نمبر 2:259، (اور حاشیہ نمبر 406)۔
* چودہ صدیوں کے پہلے ہی کلوننگ کی ممکنات کے بارے میں کہہ کر تحقیقات کے لئے ترغیب دلایا گیا ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 19:21، 19:29,30، 21:91، 23:50، (اور حاشیہ نمبر 415)۔
* اونٹ کی عجیب و غریب جسمانی ساخت کے بارے میں تفصیل۔ دیکھئے آیت نمبر 88:17، 36:41,42، (اور حاشیہ نمبر 399)۔
* لوہے کو اس زمین میں بنا یا نہیں گیا بلکہ آسمان سے اتارا گیا۔ دیکھئے آیت نمبر 57:25، (اور حاشیہ نمبر 423)۔
* بہت ہی تیزی کے ساتھ گردش کر نے والی زمین کو لرزش سے حفاظت کے لئے کھونٹے کی طرح پہاڑ یں موجود ہیں۔ دیکھئے آیت نمبر 15:19، 16:15، 21:31، 27:61، 31:10، 41:10، 50:7، 77:27، 78:7، 79:32، (اور حاشیہ نمبر 248)۔
* سائنسدانوں کی اس قول کو کہ زمین تشکیل پا نے کے بعد ہی پہاڑیں ظہور پذیر ہوئیں، اس کی تصدیق کر تی ہے۔دیکھئے آیت نمبر 41:9,10، (اور حاشیہ نمبر 248)۔
* نئے آلات اور دار التجربہ نہ ہو نے کے اس زمانے میں بھی دودھ کس طرح پیدا ہوتا ہے، اس کے بارے میں علمی صداقت۔ دیکھئے آیت نمبر 16:66، (اور حاشیہ نمبر 257)۔
* یہ علمی صداقت بھی کہ انسان کو اٹھا کر لے جانے کی حد تک بڑے پرندے بھی دنیا میں موجود تھیں۔ دیکھئے آیت نمبر 22:31، (اور حاشیہ نمبر 416)۔
* یہ نفسیاتی نکتہ کہ غم میں مبتلا لوگوں کو غلط خبروں سے اس سے بڑا صدمہ اگر پہنچا دیا جائے تو ان کا وہ غم غائب ہو جائے گا ۔دیکھئے آیت نمبر 3:153، (اور حاشیہ نمبر 102)۔
* شجرۂ نسب پشت در پشت چلتی آئے گی۔دیکھئے آیت نمبر 7:172، (اور حاشیہ نمبر 189)۔
* گذشتہ صدی میں دریافت کی گئی نظر اضافیت (relativity)کی جانبدارانہ اصول ۔ دیکھئے آیت نمبر 22:47، 32:5، (اور حاشیہ نمبر 293)۔
* انسان بندر سے پیدا نہیں کیا گیا۔ دیکھئے آیت نمبر 3:59، 4:1، 6:2، 6:98، 7:189، 15:26، 15:28، 22:5، 23:12، 30:20، 32:7، 35:11، 37:11، 38:71، 39:6، 40:67، 49:13، 55:14، (اور حاشیہ نمبر 368)۔
* انسانوں کے ناک ہی ٹھیک سے پتہ دیتا ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 68:16، (اور حاشیہ نمبر 371)۔
* سنبہ نہ ہو نے کے زمانے ہی میں قرآن نے کہا ہے کہ زمین تہ در تہ کی ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 65:12، (اور حاشیہ نمبر 425)۔
* پانی کے اندر زچکی ہو نا ماں اور بچے کے لئے بہترہے۔ دیکھئے آیت نمبر 19:24، (اور حاشیہ نمبر 436)۔
* بچے کی جنس کا فیصلہ مردوں کے خلیات ہی کر تے ہیں۔ دیکھئے آیت نمبر 75:39، (اور حاشیہ نمبر 437)۔
* دل کی کشیدگی کو دور کرنے والا علاج اس زمانے ہی میں کہہ دیا تھا۔ دیکھئے آیت نمبر 13:28، (اور حاشیہ نمبر 477)۔
* شہد کی مکھیوں کا راستہ جاننے کی صلاحیت۔ دیکھئے آیت نمبر 16:68، (اور حاشیہ نمبر 474)۔
* لرزشوں کو جاننے کی صلاحیت چیونٹیوں کو ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 27:18، (اور حاشیہ نمبر 470)۔
* روزے کی نیکیاں۔ دیکھئے آیت نمبر 2:184، (اور حاشیہ نمبر 475)۔
* ماں کا دودھ پلانے کی نیکی۔ دیکھئے آیت نمبر 2:233، (اور حاشیہ نمبر 478)۔
* اس سے پہلے یحیےٰ نامی کوئی شخص نہیں تھا، اس اعلان کے ذریعے یہ ثابت ہو تا ہے یہ کلام الہٰی ہی ہے۔ دیکھئے آیت نمبر 19:7، (اور حاشیہ نمبر 467)۔