سورتوں کے نام

قرآن مجید میں 114سورتوں کے الگ الگ نام چھاپتے ہوئے آرہے ہیں۔ان ناموں میں اکثر نام اللہ یا اس کے رسول یا ابوبکرؓ یا عثمانؓ نے نہیں رکھا۔

عثمانؓ نے جو نسخہ مرتب کیا تھا اس میں کسی بھی سورہ سے پہلے اس سورہ کا نام نہیں لکھا گیا تھا۔ ہر سورہ کے ابتداء میں صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم (یعنی بہت ہی مہربان، نہایت ہی رحم والے اللہ کے نام سے) ہی لکھا ہوا تھا۔ اس سے یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ ایک سورہ ختم ہوگیا ہے اور دوسرا سورہ شروع ہوا ہے۔

تاہم بعض سورتوں کو خودنبی کریم ؐ نے نام دیا تھا۔ دوسری بعض سورتوں کو اصحاب رسول نے نام دیا تھا۔ اور بعض سورتوں کو بعد میں آنے والوں نے نام رکھا تھا۔

لوگوں میں پھیلا ہوا ہے کہ سورۃ فاتحہ ہی قرآن کا پہلا سورہ ہے۔ نبی کریم ؐ نے اس سورت کو فاتحۃ الکتاب (یعنی اس کتاب کا آغاز) فرمایا ہے۔

(دیکھئے: بخاری 756 ، 759، 762)

اس سورت کو نبی کریم ؐ نے ام الکتاب (یعنی سورتوں کی ماں) بھی کہا ہے۔

(دیکھئے: بخاری 4704)

اس سورت کا نام نبی کریمؐ نے السبعاًالمثانی(یعنی بارباپڑھی جانے والی سات آیتیں) بھی کہا ہے۔

(دیکھئے: بخاری4474، 4647، 4703، 4704،5006)

قرآن حکیم میں بھی اس نام کا ذکر ہوا ہے۔

(دیکھئے: آیت نمبر 15:87)

اس سورت کونبی کریم ؐ نے القرآن العظیم بھی کہا ہے۔

(دیکھئے: بخاری 4474، 4703، 4704، 5006)

قرآن مجید میں بھی اس نام کا ذکر ہوا ہے۔

(دیکھئے: آیت نمبر 15:87)

دوسری سورت البقرہ کہلا تا ہے۔ نبی کریم ؐ نے بھی اس سورت کو اسی نام سے ذکر کیاہے۔

(دیکھئے: بخاری 4008، 5010، 5040، 5051)

تیسری سورت آل عمران کا بھی نبی کریم ؐ نے اسی نام سے ذکر کیا ہے۔

دیکھئے: ترمذی 2082 )

چوتھی سورت النساء کہلاتا ہے۔ نبی کریم ؐ نے بھی اسی نام سے اس سورت کو استعمال کیا ہے۔

(دیکھئے: مسلم 980 ، 3304)

پانچویں سورت المائدہ کہلاتی ہے۔ہم نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم ؐ نے اس سورت کا یہ نام رکھا تھا۔ تاہم اصحاب رسول کے دور میں اس سورت کا نام یہی تھا، اس کے لئے ثبوت موجود ہیں۔

(دیکھئے: بخاری 347 ، مسلم 452، 601)

چھٹویں سورت الانعام کہلاتی ہے۔ اس کے لئے کوئی قابل قبول حدیث نہیں ہے کہ اس سورت کا یہی نام نبی کریم ؐ نے رکھا تھا۔ تاہم اس کے لئے دلیلیں موجود ہیں کہ اصحاب رسول اس سورت کا نام یہی کہتے تھے۔

(دیکھئے: بخاری 3524 )

اسی طرح 114 سورتوں کے نام اگرجانچاجائے توہم اچھی طرح سے جان سکتے ہیں کہ نبی کریم ؐ نے سب سورتوں کو نام نہیں رکھا۔

ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ اصحاب رسول چند سورتوں کو جو نام رکھے تھے اس کو بعد کے زمانے میں بدل دیا گیا۔

مثال کے طور پر 65ویں سورت کو طلاق کے نام سے چھاپا جا تا ہے۔ لیکن اصحاب رسول نے اس کو نساء القصرہ کہتے تھے۔

(دیکھئے: بخاری 4910 )

نبی کریم ؐ کا رکھا ہوا نام ہو یا اصحاب رسول کا رکھا ہوا نام ہو کسی بھی سورت کو سورتوں کی ابتدا میں لکھنے کے لئے نبی کریم ؐ نے حکم نہیں فرمایا۔

عثمانؓ نے ترتیب دے کر آج تک جو حفاظت سے رکھا ہوا اصل نسخہ ہے اس میں بھی ابتدا میں سورتوں کا نام نہیں لکھا گیا ہے۔

بہت زمانے کے بعد ہی سورتوں کے نام ان کی ابتدا میں لکھنے کا رواج شروع ہوا ہے۔  اس لئے ضروری نہیں ہے کہ سورتوں کی ابتدا میں نام لکھا جائے۔