صحابیوں کے دلوں میں

نبی کریم ؐ نے پہلے جس قوم سے ملاقات کی، وہ قوم لکھنا پڑھنا نہ جانتی تھی۔ لیکن بہت زیادہ حافظہ کی قوم تھی۔

آج بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ عام طورسے لکھنا پڑھنا نہ جاننے والے تیز حافظہ کے مالک ہو تے ہیں۔ اس مجبوری کی وجہ سے کہ حافظہ ہی کے ذریعے ہم کسی چیز کو حفاظت کر سکتے ہیں، ایسے لوگوں کا حافظہ اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے، اس بات کو سب لوگ جانتے ہیں۔

لکھنا پڑھنا نہ جاننے والی اس قوم کے لوگوں میں جونبی کو ماننے والے تھے، انہیں نبی کریم ؐ نے اپنے پر نازل شدہ آیتوں کو سنا دیا کرتے تھے۔اس کوسناتے ہی وہ لوگ فوراً یاد کرلیا کرتے تھے۔

اگر قرآن مجید ایک ساتھ ایک ہی دن میں یاچند ہی دنوں میں اتارا گیا ہوتا تواس قوم کے لئے اس کو یاد کر لینا مشکل ہوجاتا۔

تےئیس سالوں میں قرآن مجیدتھوڑا تھوڑا نازل ہونے کی وجہ سے اس کو یاد کرلینا ان لوگوں کے لئے آسان تھا۔ تےئیس سال کی مدت میں آٹھ ہزار دنوں سے زیادہ ہے۔ لگ بھگ چھ ہزار آیتوں والے قرآن کو اگر تم ہرروز ایک آیت کے حساب سے بھی حفظ کروگے تو آٹھ ہزار دنوں میں پورا قرآن حفظ کر سکتے ہیں۔

جو کچھ حفظ کیا جاتا ہے اس کو بھلائے بغیر رہنے کے لئے اسلام میں نبی کریمؐ نے ایک بہترین انتظام کیا۔وہ انتظام یہ ہے کہ پانچ وقت کی نماز میں اور نفلی نمازوں میں قرآن میں سے چند آیتیں پڑھ لینا چاہئے۔

قرآن کے حفظ کر نے والے مسلم اس کو بھولے بغیر رہنے کے لئے وہ انتظام مددگار ثابت ہوا۔اور حفظ نہ کر نے والے بھی نماز میں پڑھنے کے لئے قرآن کو حفظ کر نا، وہ انتظام مددگار ثابت ہوا۔

نبی کریم ؐ نے ان پر نازل ہونے والی آیتوں کولوگوں تک پہنچانے کے لئے بہت ہی مشقت کر نا پڑا۔

جہاں کہیں بھی مسلمان رہتے ہوں انہیں قرآن سکھانے کے لئے اپنے چند اصحاب کو روانہ کیا۔ دلوں کے اندرقرآن محفوظ رہنے کے لئے یہ اوربھی زیادہ مصمم ثابت ہوا۔

اس کے سوا ہر سال ایک بار جبرئیل نے نازل شدہ آیتوں کو پھر ایک بار یاد دلاتے، اس کو درست کر تے اور ترتیب دے کر چلے جاتے۔

معتمداحادیث کے کتابوں میں درج ہے کہ نبی کریم ؐ کے وفات پانے والے آخری سال میں جبرئیل نے دو بار آئے اور اسی طرح ترتیب دے کر چلے گئے۔دیکھئے بخاری کی حدیث 6، 1902، 3220، 3554، 4998۔

اس طرح قرآن مجید لوگوں کے دلوں میں حفاظت کیا گیا۔ کئی صحابیوں نے قرآن مجید کوپوری طرح سے حفظ کر رکھا تھا۔

خصوصاً ابو بکرؓ، عمرؓ ، عثمانؓ ، علیؓ ، طلحہؓ ، سعدؓ، ابن مسعودؓ ، حذیفہؓ ، سالمؓ، ابوہریرہؓ، ابن عمرؓ ، ابن عباسؓ ، عمر بن عاصؓ، عبد اللہ بن عمرؓ، معاویہؓ ، عبد اللہ بن زبیرؓ، عبداللہ بن صاعبؓ ، عائشہؓ ، حفصہؓ ، ام سلمہؓ ، ابی بن کعبؓ، معاذ بن جبلؓ ، زید بن ثابتؓ، ابو درداءؓ ، مجمہ بن حارثہؓ، انس بن مالکؓ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

ان اصحاب میں کئی لوگ نبی کریم ؐ کے زمانے ہی میں قرآن مجید حفظ کر چکے تھے۔ اور بعض لوگ نبی کریم ؐ کے وفات کے بعد حفظ کئے تھے۔

قرآن مجید کی آیت 29:49 کہتی ہے کہ اس طرح عالموں کے دلوں میں قرآن محفوظ کیا گیا۔