نی الفاظ

شریک ٹہرانا

اسلام کہتا ہے کہ ساری کائنات کو پیدا کر کے بحفاظت پالنے والا پروردگار اللہ ہی ہے۔اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے کہ اللہ کے برابر کوئی نہیں اور کچھ بھی نہیں۔

یہ عقیدہ رکھنا کہ کئی معبود ہیں اور اللہ واحد کے سوا دوسروں کو بھی اسی طرح کے صفات اور قدرت کو ماننا، جو عبادت اللہ کوکیا جاتا ہے ، اس میں سے کسی ایک کو بھی دوسروں کے لئے کرنا ، اسی کو اسلام شرک کہتا ہے۔

اور اسلام یہ بھی کہتا ہے کہ اس طرح اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹہرانا سب گناہوں سے بہت بڑا گناہ ہے۔ اگر اس عقیدے سے باز آئے بغیر کسی کو موت آجائے تو اس کو معافی نہیں مل سکتی اور وہ ہمیشہ جہنم ہی میں پڑا رہے گا۔

(شریک ٹہرانے کے بارے میں تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں’’ عقیدہ ۔ اللہ پر بھروسہ ‘‘ کے عنوان کے تحت دیکھئے)۔

جنت ۔ جنت کے باغات

ساری دنیا کو تباہ کر نے کے بعد سب لوگ اللہ کے سامنے کھڑا کئے جائیں گے اور دریافت کئے جائیں گے۔ اللہ اور اس کے رسولوں کو مان کر ان کے بتائے ہوئے راہ پرچلے ہوئے نیک لوگوں کو رب جو انعام دے گا وہی جنت ہے۔

جنت میں داخل ہو نے والے اسی میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہ جو بھی چاہیں گے وہاں انہیں ملے گا۔ کسی طرح کا غم، تھکاوٹ، دشواری یا ذہنی الجھن کے بغیر وہ جنت میں عیش کریں گے۔

(جنت کے بارے میں پوری تفصیل فہرست مضامین میں عقیدے کے عنوان کے تحت روز قیامت ۔جنت میں دیکھئے)۔

مرسلین

انسانوں کو سیدھی راہ دکھانے کے لئے انسانوں ہی میں سے ایک قابل انسان کو منتخب کر کے زندگی کے اصول سمجھا کر بھیجتا ہے۔ انہیں کو اسلام اللہ کے رسول کہتا ہے۔

پہلے انسان سے لے کر آخری رسول نبی کریم ؐ تک بہت سے رسول دنیا کے ہر حصوں میں مختلف زبان بولنے والے لوگوں کو سیدھی راہ دکھانے کے لئے بھیجے گئے۔

اس طرح بھیجے گئے رسولوں کی گنتی کے بارے میں قرآن میں یا نبی کریم ؐ کے قابل قبول حدیثوں میں کہیں بھی درج نہیں کیا گیاہے۔

مسند احمد جیسے چند کتابوں میں درج کیا گیا ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے گئے ہیں۔ اس کو روایت کر نے والے تیسرے راوی علی بن یزید کے بارے میں گمان ہے کہ وہ جھوٹ بولنے والے تھے۔ اس کو روایت کر نے والے چوتھے راوی معان بن رفاعہ کے بارے میں کہا جا تا ہے وہ کمزور تھے۔ اس لئے یہ قابل قبول اطلاع نہیں ہے۔

جو بھی مرسلین بھیجے گئے وہ سب ہر قسم سے انسان ہی گزرے ہیں۔ مرسلین بنا کر بھیجے جانے کی وجہ سے انہیں کوئی الوہیت عطا نہیں کی گئی۔ اللہ کی طرف سے انہیں وحی اترتی تھی، یہی ان کی خصوصیت تھی۔

لوگ سمجھتے ہیں کہ انبیاء اور مرسلین الگ الگ حیثیت ہیں، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

(اس کے بارے میں تفصیل حاشیہ نمبر 398 میں ملاحظہ کیجئے۔ )

نماز

مسلمانوں پرجو فرائض عائد کی گئیں ان میں نماز بہت اہم فرض ہے۔

نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں تھوڑی دیرکھڑے ہوئے، تھوڑی دیرجھکے ہوئے، تھوری دیر پیشانی کو زمین میں رکھتے ہوئے، تھوڑی دیر بیٹھے ہوئے،ہرحال میں جو پڑھنا ہے اس کو پڑھا جائے۔

ہر روز پانچ بار پانچ وقتوں میں نماز ادا کر نی چاہئے۔ اس کے علاوہ بھی ان ان کے خواہش کے مطابق جب بھی موقع ملے نماز پڑھ کر اللہ کی رضامندی حاصل کر سکتے ہیں۔

(اس کے بارے میں اور بھی تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عبادت کے عنوان پر نماز کے مضمون کو دیکھئے)۔

منافقین

نبی کریم ؐ اپنے وطن مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ میں پناہ حاصل کی۔ وہاں ان کی تبلیغ کو اچھی آؤبھگت ملی، بہت سے لوگ اسلام قبول کئے۔ اس کے ذریعے نبی کریم ؐ کو حاکمیت حاصل ہوئی۔

نبی کریم ؐ مدینہ آنے سے پہلے جو لوگ حکومت اورحاکمیت کی لطف اٹھارہے تھے، وہ پورے دل سے اسلام قبول نہیں کئے۔ بلکہ خود غرضی اور مسلمانوں کو ایذا پہنچانے کے لئے ایسے بہانے کرنے لگے جیسے وہ مسلمان ہو چکے۔

وہ لوگ مسلمان جیسے ہی مسجد آکر نمازوں میں حصہ لیاکر تے تھے، اور جنگ میں بھی جاتے تھے۔پھر بھی مسلمانوں کے متعلق خبریں مکہ میں رہنے والے دشمنوں کو دیا کر تے تھے۔

اسی لئے وہ مسلمانوں کے ہر کاروائی میں مسلمان جیسے شامل ہو جا یا کر تے تھے انہیں لوگوں کوقرآن حکیم منافقین کہا ہے۔

(منافقوں کی بہت سی سازشوں کوتفصیل سے جاننے کے لئے مضامین فہرست میں تاریخ کے عنوان کے تحت منافق کے مضمون میں دیکھئے۔)

ایمان لانا ۔ ایمان لانے والے

قرآن مجید میں بہت سی جگہوں میں استعمال کیا گیا ہے ، ایمان لانا ، ایمان لانے والے۔

عام طور سے ہم جس مطلب سے ایمان لا نے کو سمجھ رکھا ہے اس مطلب سے یہ الفاظ استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

بلکہ خاص کر چند باتوں کو ہم دل سے مان کر ایمان لا نے ہی کو اسلام کہتا ہے۔

اللہ کو، فرشتوں کو، اللہ کے رسولوں کو، ان پر نازل کی ہوئی کتابوں کو، آخرت کو، وہاں ہونے والے سوال و جواب کو ، آخرت سے پہلے ہو نے والے ہنگامے کو، نیک لوگوں کو ملنے والی جنت کو، برے لوگوں کو ملنے والی جہنم کو، قبر کی عذاب کو اور تقدیر کو ماننے ہی کواسلام ایمان لاناکہتا ہے۔

(اس کے بارے اگر تفصیل جاننا ہو تو فہرست مضامین میں عقیدے کے عنوان کے تحت دیکھ لیں۔)

جہنم

اللہ کے احکام اور اس کے رسولوں کے طریقے کوجو لوگ پیروی نہیں کر تے انہیں آخرت میں پوچھ گچھ کے بعدملنے والا عذاب ہی جہنم کہلاتا ہے۔

اللہ کا انکار کر نے والے اور اللہ کے ساتھ شریک ٹہرانے والے گناہ گار جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔

ان گناہوں کے سوا دیگر گناہوں میں مبتلا لوگ اگر اللہ کے رحم و کرم سے معاف کردئے گئے تو وہ لوگ جنت میں جائیں گے۔ اگر معاف نہیں کئے گئے تو انہیں ان کے گناہوں کے مطابق عذاب دئے جانے کے بعد وہ جنت میں جائیں گے۔

(جہنم کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عقیدے کے عنوان کے تحت دیکھئے۔)

روزہ

اللہ کے حکم کے مطابق صبح سے لے کر سورج غروب ہو نے تک کھا ئے اور پئے بغیر ،اور گھریلو تعلقات میں مبتلا ہوئے بغیربالکل پابندی سے جو رہتے ہیں اسی کو روزہ کہا جا تا ہے۔

ہرسال پورے رمضان کے مہینے میں اس طرح روزہ رکھنا فرض ہے۔ اس کے علاوہ بعض گناہوں کے کفارے کے لئے بھی روزہ رکھا جا تا ہے۔

(روزہ کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عبادت کے عنوان کے تحت دیکھ لیں۔)

فرشتے

اللہ کی تخلیقات میں قرآن کہتا ہے کہ فرشتوں کی ایک ذات بھی ہے۔

وہ نور سے پیدا کئے گئے۔ ان میں مرد، عورت کی کوئی جنس نہیں۔ اس لئے ان میںآبادی کا کوئی اضافہ نہیں۔انہیں اللہ کے رسولوں کے سوا کوئی دوسرا دیکھ نہیں سکتا۔

صرف اللہ ہی اپنے معاملوں کو پورا کر نے کی قدرت رکھنے کے باوجود فرشتوں کی ذات کو پیدا کر کے ان کے ذریعے کا م کروا لیتا ہے۔

(فرشتوں کے بارے اور بھی تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عقیدے کے عنوان کے تحت دیکھ لیں۔)

عربی فنی الفاظ

اللہ

اللہ کا لفظ ساری کائنات کو پیدا کر کے دیکھ بھال کر نے والے ، تمام اختیارات اور قدرت والے رب واحد ہی کے لئے خصوصی عربی لفظ ہے۔

نبی کریم ؐ کے پہلے ہی سے عربوں نے اس لفظ کو استعمال کرتے آرہے تھے۔ وہ لوگ جس کی عبادت کر رہے تھے اس کو دوسرے الفاظ سے پکارا کر تے تھے، بلکہ اللہ کہا نہیں کر تے تھے۔

سارے عالم کو پیدا کر کے اس کو دیکھ بھال کر نے والا ایک پروردگار ہے، وہی اللہ ہے۔ دیگر سارے معبود اللہ سے مانگ کر دینے والے چھوٹے چھوٹے معبود ہیں، یہی ان کا عقیدہ تھا۔ اسی لئے ہم نے اللہ کے لئے خدا یا بھگوان کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ کیونکہ اس لفظ کو ایک ہی رب کے لئے اورعبادت کئے جانے والے سب کے لئے استعمال کیا جا تا ہے۔

بتوں کو اور عزت کئے جانے والے انسان کو بھی یہاں بھگوان کہا جا تا ہے۔ نبی کریم ؐ کے دشمن بھی عبادت کئے جانے والے سب کے لئے اللہ کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ اسی لئے ہم نے اللہ کا لفظ جہاں جہاں جگہ پایا ہے، ہم نے اللہ ہی لکھا ہے۔

* اللہ کونہ بیوی ہے اور نہ بچے۔

* اللہ کو نہ والدین ہیں اور نہ برادری۔

* اللہ سے ناممکن کوئی چیز نہیں۔

* نیند، بھول، تھکن، سستی، بھوک، پیاس، طبعی حاجت، بڑھاپایا مرض ، ایسی کسی طرح کی کوئی کمزوری اللہ کو نہیں۔

* اللہ کو کسی طرح کی حاجت نہیں۔

ایسی ساری صفتوں کا مالک ہی اللہ ہے۔

(اللہ کی صفات کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عقیدے کے عنوان کے تحت اللہ کو مانناکے عنوان پر دیکھئے۔)

ایوب

یہ اللہ رسولوں میں سے ایک ہیں۔ یہودو نصرانی انہیں یوبو کہتے ہیں۔

اس دنیا میں وہ مختلف بیماریوں اور مفلسی سے بہت ہی سختی سے آزمائے گئے۔ اپنے گھر والوں کو کھو دئے۔ آخر میں ان کی بیماریاں بھی دور ہوگئیں اور گھر والے بھی مل گئے۔

بناوٹی کہانیاں کہتی ہیں کہ ان کے جسم میں کیڑے پیدا ہو گئے تھے، اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔

(ایوب نبی کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔)

عرفات

مکہ کے باہرایک بہت بڑی میدان ہے، اسی کا نام ہے عرفہ یا عرفات۔

حج کا فرض ادا کر نے والے حج کے ماہ میں نو چاند کو اس میدان میں جمع ہونا واجبی فرض ہے۔ اگر اس میدان میں تھوڑی دیر بھی نہ ٹہرے تو ان کا حج پورا نہیں ہوگا۔ ایک ہی وقت میں لاکھوں لوگ خیمہ نصب کر کے وہاں ٹہریں گے۔ اس دن ایک مخصوص بیان بھی ہوگا۔ عرفات کے بارے میں آیت نمبر 2:198 میں فرمایا گیا ہے۔

عرش

تمام قدرت والے اللہ رب العزت کی بیٹھک کانام عرش ہے جہاں سے وہ حکومت چلاتا ہے۔ وہ آسمانوں اور زمین سے بہت بڑا ہے۔قرآن میں کئی جگہوں میں کہا گیا ہے کہ اللہ عرش پر بیٹھا ہوا ہے۔

(عرش کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے عقیدے نامی عنوان میں اللہ پر ایمان لاناکے تحت دیکھ لیجئے۔)

الیسع

الیسع اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے بارے میں قرآن مجید میں آیت نمبر 6:86 اور 38:48 ان دونوں آیتوں ہی میں کہا گیا ہے۔ اور زیادہ تفصیل ان کے بارے میں کہا نہیں گیا۔

انصار

نبی کریم ؐ اور آپ پر ایمان لا نے والے اصحاب مکہ سے نکل کر مدینہ میں پناہ گزیں ہوئے۔انہیں سہارا دے کر بہت سارا مدد کر نے والے انصار کہلاتے ہیں۔ انصار کا مطلب ہے مددگار۔ ان میں سے ہر ایک مکہ سے آئے ہوئے ہر ایک مہاجر کے ذمہ دار بن کر انہیں اپنا گھر، مال و دولت ، کاروبار اور کپڑے وغیرہ میں برابر کا حصہ دار بنا لیا۔ (انصار کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ نامی عنوان میں نیک اور برے کے عنوان کے تحت دیکھ لیں۔)

آدم

اسلام کے عقیدے کے مطابق اللہ نے پہلے انسان کو چکنی مٹی سے پیدا کیا۔ اس پہلے انسان کا نام ہی آدم ہے۔ عیسائی انہیں آدام کہتے ہیں۔ دنیا کے تمام انسانوں کے باپ وہی ہیں۔ انہیں میں سے اللہ نے ان کے لئے شریک حیات بنایا۔

(آدم کے بارے میں اورزیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان میں انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔)

عاد

جس قوم کی طرف ہود کو رسول بنا کر بھیجا گیا وہی قوم عاد کہلاتا ہے۔ وہ لوگ بہت ہی طاقتورتھے۔ ہود نبی کو نہ مان کر ظلم ڈھانے کی وجہ سے گرم ہوا بھیج کر اللہ نے انہیں تباہ کر دیا۔ (قوم عاد کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان پر انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔)

انجیل

عیسیٰ نبی پر اتاری گئی کتاب انجیل ہے۔

اب جو بائیبل کہلاتا ہے وہ انجیل نہیں ہے۔ کیونکہ یہ عیسیٰ نبی کے بارے میں دوسرے لوگوں کی لکھی ہوئی خبریں ہیں۔ عیسیٰ نبی کے ساتھ اللہ نے جو کلام کی تھی وہی انجیل ہے۔ انجیل کے بارے میں مکمل معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 491 ملاحظہ فرمائیے۔

اعتکاف

اس کا مطلب ہے ٹہرنا۔ تھوڑی دیر یا چند دن کے لئے مسجد میں ٹہر کر اللہ کے ذکر اور عبادت میں مشغول ہوجانا اسلامی عقیدے کے مطابق اعتکاف کہلاتا ہے۔

اگر کوئی ایک دن کے اعتکاف کا نیت کر لے تو اس دن تمام گھریلوزندگی اور لین دین وغیرہ میں مبتلا نہ ہونا چاہئے۔

بالکل ہی دنیا ترک کر دینے کو اسلام اجازت نہیں دیتا۔ بلکہ گھریلو زندگی اور دنیوی زندگی کو اثر اندازکئے بغیر اس چھوٹی سی نفس کشی کے لئے اسلام اجازت دیتا ہے۔ ایک دو دن اس طرح مسجد میں ٹہر کر دنیوی تعلقات سے عارضی طور پر ہٹ جانے والے مسجد سے باہر آنے کے بعد بالکل احتیاط سے چلتے ہیں۔ اس کے ذریعے ان کے لئے اور دنیا کے لئے فائدہ ہوتا ہے۔ (قرآن مجید کی آیت نمبر 2:187 دیکھئے۔)

عدۃ

شوہر کو کھوئی ہوئی عورتیں اور شوہر سے طلاق پائی ہوئی عورتیں ایک مقررہ مدت تک دوسرانکاح نہیں کر نا چاہئے۔ اس مدت ہی کو عدۃ کہتے ہیں۔

شوہر مر نے کے بعد بیوی چار مہینے اور دس دن تک دوسری شادی نہیں کر نی چاہئے۔ طلاق شدہ عورتیں تین حیض کی مدت تک دوسری شادی نہیں کر نی چاہئے۔

(اس کے بارے میں حاشیہ نمبر 69، 360، 404، 424 وغیرہ میں دیکھئے۔)

ادریس

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے بارے میں قرآن میں صرف آیت نمبر 19:56 اور 21:85 ہی میں فرمایا گیا ہے۔ ان کے بارے میں اور زیادہ تفصیل قرآن میں کہا نہیں گیا ہے۔

ابراھیم

ابراھیم ہی اللہ کے رسولوں میں بہت زیادہ فضل پائے ہوئے رسول ہیں۔ان کی حیثیت کو اللہ نے بہت ہی بلند کیا ہے۔

صرف نبی کریم ؐ ہی نہیں بلکہ اسحاق، یعقوب، داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون سب رسول انہیں کے نسل سے ہیں۔

یہودی، عیسائی اور مسلمان سب کی نظروں میں وہ برگزیدہ مانے جا تے ہیں۔ انہیں یہود ی اور عیسائی لوگ ابرہام کہتے ہیں۔

(ابراھیم نبی کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں تاریخ کے عنوان پر انبیاء میں دیکھئے۔)

عفریت

انسانی آنکھوں کو نہ دکھنے والے جن کی ذات میں سے ایک کا نام ہے۔ قرآن میں آیت نمبر 27:39 میں اس کے بارے میں کہا گیا ہے۔

ابلیس

ابلیس پہلے انسان کے پیدا کر نے کے پہلے ہی سے نیکوں میں سے ایک تھا۔ یہ آگ سے پیدا کئے گئے جن کی ذات سے تھا۔

پہلے انسان کو پیدا کر نے کے بعد انہیں احترام بجا لانے کے لئے اللہ نے حکم کیا۔تمام فرشتوں نے احترام کیا۔ لیکن ابلیس نے آدم کو مطیع ہو نا اپنے لئے رسوائی سمجھا۔ اس لئے احترام کر نے سے انکار کردیا۔ اور اللہ سے چاہنے لگا کہ اگر اس کو ایک موقع دیا جائے تو وہ لوگوں کو گمراہ کر سکتا ہے۔

اللہ نے اس کو یہ کہہ کر اجازت دیدی کہ مجھے پوری طرح سے چاہنے والے نیکو کاروں کو تم گمراہ نہیں کر سکتے، جو لوگ اپنی نفسانی خواہشات کے غلام بن گئے انہیں کو تم گمراہ کر سکتے ہو۔ اسی کے نسل ہی شیطان کہلاتے ہیں۔

(ابلیس اور شیطان کے بارے میں اگر تفصیل جاننا ہو تو فہرست مضامین کے عقیدے کے تحت دیگر اعتقادکے عنوان میں دیکھیں۔)

عمران

یہ عیسیٰ نبی کے والدہ مریم کے والد ہیں۔ ان کے بارے میں قرآن صرف تین ہی جگہوں میں ، یعنی آیت نمبر 3:33، 3:35، 66:12 میں کہتا ہے۔ ان کے بارے میں کوئی دوسری تفصیل قرآن میں نہیں کہا گیا ہے۔)

الیاس

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ آیت نمبر 37:130 میں انہیں الیاسین کہا گیا ہے۔ اور آیت نمبر 37:123اور 6:85 میں بھی ان کے بارے میں کہا گیا ہے۔ انہوں نے اپنی قوم کے کئی معبودوں کے عقیدے کے خلاف تبلیغ کی تھی، اس کے سوا کوئی دوسری تفصیل ان کے بارے میں نہیں ہے۔

استبرق

استبرق جنت میں پہنائے جا نے والی ایک قسم کی ریشمی لباس ہے۔یہ ریشمی لباسوں میں بہت زیادہ کثافت والی ہے۔ اس کے بارے میں آیت نمبر 18:31، 44:53اور 76:21 میں کہا گیا ہے۔

اسرائیل

ابراھیم نبی کے بیٹے اسحاق اور اسحاق کے بیٹے یعقوب، یعقوب نبی کا دوسرا نام ہی اسرائیل ہے۔ اسرائیلی قوم یعقوب نبی کے نسل سے ہیں، اسی لئے وہ اسرائیل کی اولاد کہلا تے ہیں۔عیسائی انہیں اسرویل، یاکوب اور جیکب کہتے ہیں۔

(اسرائیل کے بارے میں اگر تفصیل جاننا ہو تو فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء (یعقوب) کے عنوان میں دیکھیں۔)

اسماعیل

اسماعیل ،ابراھیم نبی کے بیٹے ہیں۔یہ بھی اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ اسماعیل کے نسل ہی میں سے نبی کریمؐ پیدا ہوئے۔ یہودو عیسائی انہیں اسمویل کہتے ہیں۔

(اسماعیل کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔)

اسحاق

ابراھیم نبی کے ایک اور بیٹے اسحاق ہیں۔ یہ بھی اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ اس کے سوا ان کے بارے میں زیادہ کوئی تفصیل قرآن مجیدمیں کہا نہیں گیا ہے۔ قرآن کئی پیغمبروں کے ساتھ ملا کر انہیں بھی نیک کہا ہے۔ ان کی تبلیغ اور اس میں حاصل ہونے والے الجھاؤ ،کسی کے بارے میں کہا نہیں گیا ہے۔

احرام

حج یا عمرہ ادا کر تے وقت جو عہد لیتے ہیں اسی کا نا م احرام ہے۔ اس عہد کے وقت بغیر سلے ہوئے کپڑے پہننا ہے۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے عبادت کے عنوان کے تحت حج کے عنوان میں دیکھئے۔)

عیسیٰ

عیسائیاں جس مسیح کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں انہیں قرآن مجید عیسیٰ کہتا ہے۔

اسلام تسلیم کر تا ہے کہ عیسیٰ نبی کے ذریعے چند معجزے انجام پائے اور وہ بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔تاہم وہ بھی دوسرے رسولوں کی طرح ایک رسول تھے۔ اللہ کا کوئی اولاد نہیں ہوسکتا، اس لئے قرآن پرزور طریقے سے کہتا ہے کہ وہ اللہ کے بیٹے نہیں۔

(اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 456، 459، اور 493 دیکھئے۔)

عمرہ

مکہ جا کر کعبہ کا طواف کرنا، کعبہ کے احاطہ میں نماز پڑھنااور صفا و مروہ پہاڑوں کے درمیان بھاگنا عمرہ کہلاتا ہے۔

عمرہ کسی بھی وقت میں کیاجاسکتا ہے۔

عمرہ کے وقت مرد بغیر سلے ہوئے کپڑے پہننا چاہئے۔ ان دنوں میں ازدواجی زندگی بسرکرنااور شکار کرنا سب ممنوع ہے۔

(اس کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے عبادت کے عنوان کے تحت حج کے عنوان میں دیکھئے)

عزیٰ

نبی کریم ؐ کے زمانے میں کئی معبودوں پر عقیدہ رکھنے والے ایک بت کی پوجا کر رہے تھے ، اس بت کا نام ہی عزیٰ ہے۔ یہ لفظ صرف آیت نمبر 53:19 میں استعمال کیا گیا ہے۔

فرعون

یہود و عیسائی جسے فارون کہتے ہیں وہ فرعون بہت ہی طاقتور حکمراں گزرا تھا۔ اپنے آپ کو معبود دعوٰی کر تا تھا۔ اپنے ملک میں اقلیتی فرقہ اسرائیل پر بہت ظلم کرتا تھا۔ ان میں سے صرف مردوں کو قتل کر دیا کر تا تھا۔

اس کو اللہ کا احساس دلانے کے لئے اور اس کے ظلم و ستم کو توڑنے کے لئے موسیٰ (موسے) اور ہارون (آرون) دونوں کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا۔

پھر بھی وہ باز نہیں آیا۔ وہ اور اس کے سپاہی سمندر میں ڈبو دئے گئے۔

(فرعون کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فرست مضامین میں تاریخ کے عنوان کے تحت اچھے اور برے کے عنوان میں دیکھئے۔ اور حاشیہ نمبر 217 بھی دیکھیں۔

کعبہ

پہلے انسان پیدا کئے جانے کے بعد اللہ کی عبادت کر نے کے لئے جو گھر بنایا گیا تھا وہی کعبہ ہے۔ (قرآن کی آیت نمبر 3:96 دیکھئے۔)

اس سے ہم معلوم کر سکتے ہیں کہ جس جگہ کعبہ قائم ہے وہیں پر آدم ؑ نے سکونت اختیار کی۔

وہ مربع عمارت ہی آدم اور ان کے اولاد کی عبادت کے لئے کافی تھی۔ لیکن اب اس عمارت کے اندر سب لوگ مل کر عبادت نہیں کر سکتے ، اس لئے اس کے ارد گرد اس کے باہر عبادت کر تے ہیں۔ اس کے چاروں طرف کا احاطہ اور عمارت ہی مسجد الحرام یعنی مقدس مقام کہلاتا ہے۔

آدم کے بعد کعبہ مسمار ہوگیا۔ اس کے بعد ابراھیم نبی نے اللہ کے حکم سے اس صحرا کو تلاش کر کے اپنی بیوی اوربیٹے اسماعیل کو وہاں آباد کیا۔

زم زم کا کنوا ں جوابھی تک خشک نہ ہوا اللہ کا ایک معجزہ ہے، وہ ہر روز تیس لاکھ لوگوں کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔

اس پانی کی وجہ سے وہ صحرا شہر بن گیا۔ اس لئے وہاں پر باپ اور بیٹے نے پہلی عبادت گاہ پھر سے تعمیر کی۔

(کعبہ کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں تاریخ کے عنوان کے تحت مقامات کے عنوان پر اور انبیاء (ابراھیم) کے عنوان پر دیکھئے۔)

قارون

یہ موسیٰ نبی کے زمانے والا تھا۔ اس کو اللہ نے بے حد دولت نوازا تھا۔اللہ کہتا ہے کہ اس کے خزانے کی کنجیاں اتنی تھیں کہ اس کوطاقتور سپاہیوں نے لادے ہوئے تھے۔

دولت کی وجہ سے جب وہ سرکش ہوگیا تواللہ نے اس کو اور اس کے گھر کوزمین کے اندر دھنسا کر تباہ کر دیا۔

(قارون کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں تاریخ کے عنوان کے تحت اچھے اور برے کے عنوان میں دیکھئے۔)

قبلہ

قبلہ کا مطلب ہے سامنے دیکھنا اور سامنے کانشانہ۔ اسلامی طریقے سے اللہ کی جب عبادت کی جاتی ہے تو ہمارے سامنے کا جو نشانہ ہے وہی قبلہ ہے۔ مکہ میں قائم دنیا کی پہلی عبادت گاہ کعبہ کے سمت ہی مسلمان نماز پڑھنی چاہئے۔

ایسا نہ سمجھنا چاہئے کہ ہم خانہ کعبہ کی عبادت کر تے ہیں۔ وہ صرف ایک عمارت ہے۔ اس کو کوئی الوہیت حاصل نہیں ہے۔ کعبہ سے کوئی حاجت نہیں مانگنی چاہئے۔

بغیر کسی سمت کے ہم کوئی کام نہیں کر سکتے۔اس طرح دیکھنا دنیا میں اللہ کی عبادت کے لئے پہلے پہل تعمیر کئے گئے عبادت گاہ کی طرف رہے، یہی اس کی وجہ ہے۔

جب سب مل کر عبادت کر تے ہیں تو ہر ایک مختلف سمت کو اختیار کریں تو ترتیب بگڑ جائے گی۔ اسی لئے یہ حکم دیا گیا ہے کہ سب مل کر ایک ہی سمت کی طرف منہ کر یں۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمان مغرب کی سمت عبادت کر تے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کعبہ ہندوستان کے مغرب کی طرف واقع ہے۔ دوسرے ممالک میں شمال، جنوب اور مشرق کی جانب مختلف سمتوں میں عبادت کیا جا تا ہے۔

مکہ جا کر اگر کعبہ کو دیکھیں تو وہاں اس کے گرد ہر سمت سے مسلمانوں کو نماز پڑھتے ہوئے پاؤگے۔اس لئے ایسا سمجھنا کہ مسلمان سمت کی عبادت کرتے ہیں،غلط ہے۔ (قبلہ کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین میں عبادت کے عنوان کے تحت نماز کے عنوان میں دیکھیں۔ )

قربانی

مسلمانوں کی دو عیدوں میں دوسری عید سمجھے جا نے والی حج کی عید میں اللہ کے لئے گائے، بکری یا اونٹ وغیرہ میں کسی ایک کوجو ذبح کیا جا تا ہے اسی کو قربانی کہتے ہیں۔

یہ نہ سمجھ لینا کہ اس طرح ذبح کئے جانے والے جانور اللہ کے پاس جا کر پہنچتا ہے۔ کیونکہ قرآن کی آیت (22:37) کہتی ہے کہ اس کا خون یا گوشت اللہ کو نہیں پہنچتا۔

اسلام کا اصول ہے کہ اقتصادی سلسلے کی کوئی بھی چیز کو اگر اللہ سے جوڑا گیا تو اس کوغریبوں میں تقسیم کیا جائے۔

اس لئے مفلس لوگ عید خوشی سے منانے کے لئے اور ابراھیم نبی کی طرح ہر قربانی کے لئے تیار رہنے کو ترغیب دلانے کے لئے ہی اس کو فرض کیا گیا ہے۔

اس کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 56 دیکھئے۔

طواف

طواف کا مطلب ہے چکر لگانا۔

اسلامی طریقے کے مطابق اس طرح کہ خانہ کعبہ ہمارے بائیں طرف آئے ، اس کو سات بارگھومنا ہے۔ یہی طواف کہلاتا ہے۔ یہ حج اور عمرہ کا ایک حصہ ہے۔

تورات

جس طرح نبی کریم ؐ پر قرآن نازل کیاگیا اسی طرح موسیٰ نبی پر جو نازل ہوا، وہی تورات ہے۔ تورات اور موسیٰ نبی کے بارے میں قرآن میں کئی جگہوں پر کہا گیا ہے، لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ موسیٰ نبی ہی کو تورات نازل ہوا۔ مگر حدیثوں میں اس کی گواہی موجود ہے۔

تورات کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 491 دیکھئے۔

تمتع

حج کو تین طریقے سے ادا کرسکتے ہیں۔ اس میں ایک طریقہ تمتع ہے۔

حج کے لئے جاتے وقت صرف عمرہ کے لئے احرام باندھ کر عمرہ ادا کر نا چاہئے۔ عمرہ ادا کر نے کے بعداحرام سے باہر آکر مکہ میں مقیم کی طرح ٹہرے رہنے کے بعد حج کا زمانہ آنے کے ساتھ حج کے لئے احرام باندھ کر حج ادا کر نا چاہئے۔ یہی تمتع ہے۔

اس کے بارے میں تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 56 اور57 دیکھئے۔

طالوت

داؤد نبی جب ایک معمولی سپاہی تھے اس وقت رب کی طرف سے مقرر کیا ہوا بادشاہ ہی طالوت تھے۔ ان کے سربراہی میں جالوت نامی ظالم ہرایا گیا۔ (آیت نمبر 2:247-249 دیکھئے۔)

داؤد

یہ بھی اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ یہ سلیمان نبی کے والد تھے۔ انہیں عیسائی داوید راجہ کہتے ہیں۔

(داؤد کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

تُبع

قرآن کہتا ہے کہ تُبع نامی ایک قوم تھی اور وہ لوگ گناہ کرنے کی وجہ سے تباہ کر دئے گئے۔ ان کے بارے میں اور زیادہ تفصیل نہیں کہی گئی۔ (دیکھئے آیت نمبر 44:37اور 50:14)

ذوالقرنین

قرآن کہتا ہے کہ یہ بہت بڑی حکومت کے ایک اچھے بادشاہ تھے۔ان کے بارے میں قرآن کی آیتیں 18:83 سے 18:98 تک کہا گیا ہے۔

ذوالکفل

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ ان کے بارے میں قرآن صرف آیت نمبر 21:85 اور 38:48 میں کہا ہے۔ دوسری کوئی تفصیل ان کے بارے میں کہا نہیں گیا۔

انبیاء

نبی کا مطلب ہے خبر دینے والے۔ اسلامی دستور کے مطابق مطلب ہے اللہ سے خبر لے کر لوگوں کو پہنچانے والے۔

کتنے انبیاء گزرے ہیں ، اس کے بارے میں نہ قرآن میں ہے اور نہ ہی نبی کریم ؐ کے تعلیمات میں موجود ہے۔ ایک خبر ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے گئے تھے۔ اس کی کوئی دلیل نہیں۔

بعض لوگ کہتے ہیں کہ انبیاء اور مرسلین دو جدا جدا حیثیت ہیں۔ اس کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت اور عقیدہ کے عنوان کے تحت نبیوں پر ایمان لاناکے عنوان میں دیکھئے۔ اور حاشیہ نمبر 398 بھی دیکھئے۔)

نوح

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ یہ ابتدائی دور میں بھیجے گئے رسول تھے۔ قرآن مجید میں کہے گئے آدام اور ادریس نبیوں کے سوا دیگر تمام نبیوں سے یہ پہلے تھے۔ انہوں نے 950 سال زندگی بسر کی۔

(نوح کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

(کیا ایک انسان 950 سال جی سکتا ہے، اس کو جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 483 دیکھئے!)

فجر

پانچ وقت جو نماز پڑھی جاتی ہے ان میں صبح سویرے پڑھی جانے والی نماز کا نام ہی فجر ہے۔ بعض وقت صبح صادق کو بھی فجر کہا جا تا ہے۔

شہر بابل

قرآن میں صرف آیت نمبر 2:102 میں اس شہر کے بارے میں کہا گیا ہے۔یہ شہر کہاں ہے، اس کے متعلق مختلف رائے پائے جاتے ہیں۔ اکثر لوگ اس کو عراق کا ایک شہر کہتے ہیں۔

بیت المعمور

یہ آسمان میں فرشتے عبادت کر نے کے لئے مقرر کی ہوئی ایک عبادت گاہ ہے۔ (دیکھئے آیت نمبر 52:4)

نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے نماز ادا کر تے ہیں، وہاں ایک بار نماز پڑھنے والے دوسری بار جاتے نہیں، اور یہ ساتویں آسمان پر موجود ہے۔

دیکھئے بخاری: 3207)

بعض روایات کہتی ہیں کہ یہ کعبہ کے سیدھے اوپر موجود ہے۔ وہ روایات ضعیف ہیں۔ اور پھر زمین گھومتے رہنے کی وجہ سے بیت المعمورہمیشہ کعبہ کے سیدھے اوپر نہیں ہوسکتا۔

مدین

یہ شہر شعیب نبی کی سکونت کا شہر ہے۔ یہ شہر والے ماپ تول میں خیانت کر نے والے اور کئی معبودوں کے ماننے والے تھے۔ آخر تک وہ لوگ اصلاح نہ پانے کی وجہ سے تباہ کر دئے گئے۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء (شعیب) کے عنوان میں دیکھئے!)

مریم

مریم عیسیٰ نبی ماں ہیں۔ عیسائی انہیں میری کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں ان کے متعلق بہت ہی خصوصیت سے کہا گیا ہے۔

(مریم کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت اچھے اور برے کے عنوان میں دیکھئے!)

من و سلویٰ

من و سلویٰ وہ دورزق ہیں جو موسیٰ نبی کی قوم کے لئے اللہ نے آسمان سے خصوصیت سے اتاراتھا۔ وہ کیا رزق تھے اس کے بارے میں کوئی تفصیل نہ قرآن میں اور نہ ہی حدیثوں میں کہا گیا۔ تاہم نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ ککر متا ہی من نامی غذاہے۔ (دیکھئے: بخاری 4478، 4639، 5708)

وہ غذا کیا تھے، جان لینے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اللہ نے اپنی طرف سے خصوصیت کے ساتھ اس قوم کی طرف رزق اتارا، اس بات کو جان لینا ہی کافی ہے۔ (دیکھئے آیت نمبر2:57، 7:160، اور20:80)

منات

نبی کریم ؐ کے زمانے میں بسنے والے کئی معبودوں پر عقیدہ رکھنے والے تھے۔ وہ جو پوجا کر رہے تھے ان بتوں میں ایک بت کا نام ہے منات۔ (دیکھئے آیت نمبر 53:20)

مشعرالحرام

مکہ کے باہرقائم شدہ مزدلفہ کے میدان میں ایک ٹیلہ کا نام مشعرالحرام ہے۔ (دیکھئے آیت نمبر 2:198)

مسیح

عیسیٰ کے لفظ میں دیکھئے۔

مسجد الحرام

لفظ کعبہ میں دیکھئے۔

میکائیل

میکائیل ایک فرشتے کا نام ہے۔ جبرئیل کے بعد یہی بڑی خصوصیت والے ہیں۔ تاہم ان کے کاموں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں ہے۔ (دیکھئے: آیت نمبر 2:98)

مسلم

مسلم کوئی پیدائشی نام نہیں ہے۔ عمل کے ذریعے ہی کوئی مسلمان کہلاتا ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہے پابندی سے چلنے والا۔

اسلامی عقیدے کے مطابق اس کا مطلب ہے اللہ نے جس چیز کو فرض کیا ہے اس کی پیروی کر نے والا اور اللہ جس سے روکا ہے اس سے ہٹ کر اللہ کی پابندی کر نے والا۔

یہ لفظ صرف نبی کریم ؐ کی امتوں کو ہی نہیں بلکہ پہلے گزرے ہوئے رسولوں کو مان کر اللہ کی پابندی اختیار کر نے والوں کو بھی استعمال کیا گیا ہے۔

اس لفظ کولمبا کھینچ کر تامل مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی مسلیم کہتے اور لکھتے ہیں۔ وہ غلط ہے۔ مسلم کہنا اور لکھنا ہی صحیح ہے۔ عربی میں اس کو مسلم ہی لکھا گیا ہے۔

اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 295 دیکھئے۔

موسیٰ

یہ اللہ کے رسول ہیں ،قرآن میں کئی جگہوں میں ان کا ذکر آیا ہے۔انہوں نے فرعون نامی جابر حکمراں کے خلاف تبلیغ کیا۔ اللہ نے موسیٰ سے براہ راست کلام کیاتھا۔عیسائی انہیں موسے کہتے ہیں۔

(موسیٰ کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

یعقوب

لفظ اسرائیل ملاحظہ کیجئے۔

یاجوج ماجوج

یہ ایک گروہ کا نام ہے۔ یہ گروہ ذوالقرنین کے دور حکومت میں بہت ہی ظلم مچا رہے تھے۔ قرآن کہتا ہے کہ انہیں دو پہاڑوں کے اس پار رکھ کر دونوں کے درمیان لوہے کی دیوار تعمیر کر کے انہیں روک دیا گیا۔ (دیکھئے: آیت نمبر 18:94 اور21:96)

اور زیادہ معلومات کے لئے دیکھئے حاشیہ نمبر 451)

یثرب

نبی کریم ؐ مکہ چھوڑکر جہاں پناہ گزیں ہوئے اس شہر کاقدیم نام یثرب ہے۔(دیکھئے آیت نمبر 33:13)

پھر جب نبی کریمؐ نے اس شہر میں رسوخ پانے کے بعد اس شہر کا نام مدینۃ النبی (یعنی نبی کا شہر ) ہوگیا۔ پھر بدل کر مدینہ بن گیا۔

یحیےٰ

یہ زکریا نبی کے بیٹے اور اللہ کے رسول ہیں۔زکریا نبی کے بڈھاپے میں یہ پیدا ہوئے۔ یہودو عیسائی انہیں یووان کہتے ہیں۔

(یحیےٰ نبی کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔ اور حاشیہ نمبر 467 بھی ملاحظہ کیجئے۔)

یوسف

اللہ کے رسولوں میں ایک ہیں۔ دیگر رسولوں سے زیادہ چند خصوصیات کے یہ مالک ہیں۔

حسب و نسب اور نسل کے اعتبار سے اگرکسی کوبہتر مانا جائے تو اس کے لئے پہلا استعداد انہیں کا ہوسکتا ہے۔

یہ بھی اللہ کے رسول تھے۔ ان کے والد یعقوب نامی اسرائیل بھی اللہ کے رسول تھے۔ ان کے والد اسحاق بھی اللہ کے رسول تھے۔ ان کے والد ابراھیم بھی اللہ کے رسول گزرے ہیں۔ اس معنی میں حدیث بھی ہے۔

(دیکھئے: بخاری 3382، 3390 اور 4688)

قرآن مجید میں انہیں کی سرگذشت بچپن سے لے کر تفصیل سے کہی گئی ہے۔ یوسف کے نام سے ایک سورت کا بڑا حصہ ان کی سرگذشت سے بھر ا پڑا ہے۔ ان کی سرگذشت کو اللہ نے بھی خوبصورت قصہ کہا ہے۔

یوسف نامی بارہویں سورت میں ایک ہی جگہ میں دیکھئے کہ ان کی سرگزشت وضاحت سے کہی گئی ہے۔

یونس

یہ بھی اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ ان کی قوم نے ان کی بہت سختی سے خلاف ورزی کر نے کے باوجود اللہ کا عذاب آنے کا اشارہ پاتے ہی وہ لوگ سدھر گئے۔ اشارہ پانے کے ساتھ اصلاح پانے والی قوم ان کے سوا کوئی نہیں۔

یونس نبی سے کہے بغیر ان کی قوم کو اللہ نے بچالینے کی وجہ سے انہوں نے غصہ سے چلے گئے۔اسلئے اللہ نے انہیں سزا دی۔

(یونس نبی کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے۔)

رکوع

اس کا مطلب ہے جھکنا۔ اسلامی دستور کے مطابق نماز میں تھوڑی دیر جھک کرذکر کر نے کو رکوع کہتے ہیں۔ جھکنے کے معنی میں اور نماز کی ایک حالت کے معنی میں قرآن میں یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اس اس جگہ میں کیا معنی لینی ہے ، تھوڑا غور کر نے سے معلوم ہوجا ئے گا۔

روح اور روح القدس

فرشتوں میں صدرکی حیثیت رکھنے والے جبرئیل ہیں۔ انہیں قرآن مجید میں مختلف ناموں سے ذکر کیا گیا ہے۔ روح اور روح القدس بھی کہا گیا ہے۔ روح کا معانی ہے جان اور روح القدس کا معانی پاکیزہ جان ہے۔

(ان کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے عقیدے کے عنوان کے تحت فرشتوں پر ایمان لانا (جبرئیل) کے عنوان میں دیکھئے۔)

لات

نبی کریم ؐ کے زمانے میں مختلف معبودوں پر عقیدہ رکھنے والے پوجا کر نے کی بتوں میں ایک بت کا نام ہے لات۔ (دیکھئے: قرآن کی آیت نمبر 53:19)

لوط

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ اور یہ ابراھیم نبی کے ہم عصر تھے۔ لیکن یہ دوسرے مقام پر رسول مقرر کئے گئے تھے۔

ان کی قوم مختلف معبودوں کے عقیدے میں ڈوبے ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ان میں مرد لوگ ہم جنسی کے گناہ میں مبتلا تھے۔ انہیں سیدھی راہ میں لا نے کے لئے ان کو بھیجا گیا تھا۔ (ان کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

وحی

وحی کا مطلب ہے مطلع کر نا۔ اسلامی دستور کے مطابق وحی کا مطلب ہے اللہ جو اطلاع کر نا چاہتا ہے اس کو اس کے بندوں تک پہنچانا ہے۔

(اس کے بارے میں اور تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 359 دیکھئے!)

شعیب

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک تھے۔ یہ وحدانیت کے عقیدے کی تبلیغ کر نے کے علاوہ اپنی قوم میں پھیلے ہوئے معاشی خیانت اور ناپ تول کی دھوکے بازی کے خلاف بھی تبلیغ کیا۔ (ان کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

شیطان

ابلیس کے لفظ میں دیکھئے۔

صفا مروہ

صفا مروہ مکہ کے دو پہاڑی ٹیلوں کا نام ہے۔یہ صحرا شہر بننے سے پہلے ابراھیم نبی نے اپنی بیوی اور بچے اسماعیل کو اللہ کے حکم سے اس جگہ پر چھوڑ کر چلے گئے۔

اس وقت شیر خواربچے اسماعیل نے پیاس کی وجہ سے تڑپنے لگے تو اسماعیل کی ماں نے ان دونوں پہاڑیوں پر یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں چڑھتے اترتے رہے تاکہ یہ دیکھیں کی کوئی تجارتی قافلہ نظر آجائے۔ اس خیال سے کہ ان کے پاس سے کچھ پانی مانگ کر بچے کی پیاس بجھا سکے۔

اس کے درمیان اللہ نے اس بچے کی جگہ پر ایک حیرت انگیز چشمہ جاری کر دیا۔ (دیکھئے : بخاری 3364 اور 3365)

کتنے بھی سال گزر جائے خراب نہ ہونے کی صفت اس چشمے کے پانی کی خاصیت ہے۔ یہاں ہر روز تیس لاکھ سے زیادہ لوگ استعمال کر نے کے باوجود ، لوگ ڈبوں میں بھر کر اپنی اپنی بستیوں کو لے جا نے کے باوجودوہ سوتا ابلتا جا رہا ہے۔وہ گواہی دے رہی ہے کہ اسلام ایک سچا دین ہے۔

(اس کے بارے میں اور تفصیل جاننے کے لئے حاشیہ نمبر 438 دیکھئے۔)

ان دونوں پہاڑوں میں اسماعیل کی ماں جیسے دوڑے تھے اسی طرح حج کر نے والے بھی دوڑ کر اس قربانی کا احترام کر نا چاہئے۔ ایک عورت بالکل تنہا ایک شیر خوار بچے کے ساتھ ویران صحرے میں ٹہری رہی، اس قربانی کی قدر کر تے ہوئے اللہ نے انہیں جیسے ان دونوں پہاڑوں کے درمیان ہمیں بھی دوڑاتا ہے۔

(دیکھئے قرآن کی آیت نمبر 2:158)

زکوٰۃ

بعض لوگ کہیں گے رب کو بھولو، انسان کی سوچو۔ اسلام کے حد تک کوئی ایسا نہیں کہہ سکتا۔ کیونکہ اسلام، انسان کی مدد کے لئے پانچ فرائض میں ایک فرض اس کے لئے قائم کیا ہے۔ مویشی، پیداوار، خزانے، پیسے، زیوراور دیگر جائدادوں میں سے ایک مقررہ مقدار رکھنے والے لوگ مقررہ فی صد مقررہ کاموں کے لئے ادا کر نا زکوٰۃ کہلاتا ہے۔

اسی طرح پیداوار میں آب پاشی کر کے اس کی فصل میں سے پانچ فی صد کو فصل کاٹنے کے دن ادا کردینی چاہئے۔ بغیر آب پاشی کئے کثرت سے پیدا ہونے کی چیز میں دس فی صد فصل کاٹنے کے دن ادا کر دینی چاہئے۔ صرف سڑنے والی چیزیں اس میں سے مستثنیٰ ہے۔

چالیس بکرے ، تیس گائے اور پانچ اونٹ سے زیادہ رکھنے والے اس کے لئے جو مقرر کیا گیا ہے اس کو ادا کر نا چاہئے۔ (مثال کے طور پر چالیس بکرے کے لئے ایک بکرا۔ اگر اسلامی حکومت ہو تو زکوٰۃ لازمی طور پر وصول کیا جائیگا۔

(دیکھئے: قرآنی آیت نمبر 9:103)

زکوٰۃ کی واجب الادا پر بہت سی آیتیں موجود ہیں۔

زکوٰۃ کے متعلق دیگر قانون حدیثوں میں ملتی ہیں۔

زکوٰۃ ایک فرض عین سخاوت ہے۔ اس کے سوا اور زیادہ جو خرچ کیا جاتا ہے وہ صدقہ میں جمع ہے۔ اس کا بھی قرآن بعض جگہوں میں ترغیب دیتا ہے۔

(زکوٰۃ کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے عبادت کے عنوان میں دیکھئے!)

زکریا

یہ بھی اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔قرآن میں اس کی دلیل موجود ہے کہ انہوں نے عیسیٰ نبی کے ماں کی پرورش کی تھی۔اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ دو ہزار سال پہلے بھیجے گئے رسول تھے۔

کہا جا تا ہے کہ انہیں یہودیوں نے قتل کر ڈالا۔ اور ان کے بارے میں ایک کہا نی بھی بولی جا تی ہے کہ جب یہودیوں نے انہیں بھگاکر آئے تھے تو وہ ایک درخت کے پاس پناہ لی تھی اور وہ درخت شق ہو کر انہیں اپنے اندر چھپا لیا تھا، ان کا لباس باہر کی طرف ظاہر ہوجا نے سے انہیں درخت کے ساتھ دوٹکڑے کر دئے گئے۔

یہ حقیقت ہے کہ یہودیوں نے کئی رسولوں کو قتل کرڈالا۔ اس کے باوجودکسی حدیث میں کوئی سند نہیں ہے کہ ان میں زکریا نبی بھی تھے ۔جب نبی کریمؐ نے خود اس بارے میں کچھ نہیں کہا تھاتو اس طرح کہنا بہت غلط با ت ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنی قوم میں بہت ہی رسوخ حاصل کئے ہوئے تھے۔ انہیں بڈھاپے میں اولاد نصیب ہوئی تھی، اس سے ہم یہی سمجھ سکتے ہیں کہ انہیں قتل نہیں کیا گیا ہوگا۔ (ان کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

زقوم

جہنمیوں کو جو غذا دی جائے گی اس درخت کا نام ہی زقوم ہے۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے عقیدے کے عنوان کے تحت آخرت پر ایمان لانا (جہنم) کے عنوان میں دیکھئے!)

زبور

داؤد نبی پر جو کتاب نازل ہوئی تھی وہ زبور ہے۔ (دیکھئے: قرآنی آیت نمبر 4:163 اور 17:55)

ثمود

صالح نبی کی قوم کا نام ثمود ہے۔ یہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر غار بنا کر اس میں زندگی بسرکر رہے تھے۔

(ان کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء (صالح) کے عنوان میں دیکھئے!)

سلام

اس لفظ کا مطلب ہے امن، سکون اور سلامتی۔ جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو اسلامی طریقے کے مطابق جو مبارکبادی دی جاتی ہے، اس کو سلام کہتے ہیں۔

(اس بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 159 دیکھئے!)

سجدہ ۔ سجود

اس کی لغوی معنی عاجز ہونا۔ کئی جگہوں میں یہ لفظ اسی معنی میں استعمال ہوا ہے۔ ان جگہوں میں ہم عاجزی ہی لکھا ہے۔

کئی جگہوں میں یہ نماز کی ایک حالت کی طرف اشارہ کر تا ہے۔ ان جگہوں ہم سجدہ لکھا ہے۔

پیشانی، ناک، دونوں گھٹنے، دونوں پاؤں کے انگلیوں کے نوک، دونوں ہتھیلیاں وغیرہ زمین سے لگا کر اللہ کے لئے عاجزی کے ساتھ جو ذکر کر نا ہے اس کو کہنا ہی سجدہ کہلا تا ہے۔ یہ نماز کا ایک حصہ ہے۔

صابئین

جہاں رسول بھیجے گئے نہ ہوںیا کسی رسول کی رہنمائی نہ پہنچی ہوں ، وہاں جو نیک بن کر جیتے ہیں وہی قوم صابئین کی ہے۔

اس دنیا میں ایک ہی معبود ہو سکتا ہے، انسان کے ذریعے بنائے جانے والے معبود نہیں ہو سکتے، اس حقیقت کو کسی رسول کی رہنمائی کے بغیر اللہ کی دی ہوئی دانائی کے ذریعے یہ لوگ سمجھ لینگے۔

اور پھرجب پوری عقل سے غور کیا جائے تو ایک فرد واحد یا ایک قوم کو جونقصان پہنچاتی ہے اس سے ہٹ کر یہ جئیں گے۔ جو بات اچھی دکھائی دیتی ہے اس کی پیروی کریں گے۔ عبادت اور بندگی کے طریقے ہی انہیں معلوم نہیں ہو سکتا۔ اس کو اللہ رسولوں کے ذریعے ہی معلوم کر سکتے ہیں۔ اس کے سوا دیگر معاملوں میں بالکل سلیقے سے چلنے والی قوم ہی صابئین ہے۔ نبی کریم بعثت ہو نے سے پہلے پتھر کے بتوں کو پوجنے سے انکار کر کے ایک ہی اللہ پر ایمان لانے والی ایک قوم تھی، وہی قوم صابئین کی ہے۔

صابئین کے متعلق اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 443 دیکھئے!

سامری

یہ موسیٰ نبی کے زمانے والا تھا۔ موسیٰ نبی اللہ کی پکار کے مطابق جب کوہ طور پر گئے تھے تو اس نے زیوروں کو پگھلا کر ایک بچھڑے کی مورت بنایا۔ یہ کہہ کر کہ یہی معبود ہے ، اس نے موسیٰ نبی کے قوم کو گمراہ کر دیا۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 19 دیکھئے!)

صالح

اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔بہت ہی طاقتور قوم ثمود کو نیک راستہ دکھا نے کے لئے یہ بعثت کئے گئے۔

(ان کے بارے میں زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

سدرۃ المنتہیٰ

سدرہ کا مطلب ہے بیری کا درخت۔منتہیٰ کا مطلب ہے آخری حد۔ چھٹویں آسمان میں موجود بہت ہی بڑے درخت کا نام سدرۃ المنتہیٰ کہلاتا ہے۔ دیکھئے قرآنی آیت نمبر 53:14,16) اس درخت کاہر پتا ہاتھی کے کان کی طرح بڑاہوگا۔نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ وہ درخت مختلف رنگ سے بھرا ہوا آنکھوں کو چکا چوند کر رہا تھا۔(دیکھئے: بخاری 349، 3207، 3342، 3887)

سندس

جنتیوں کو پہنائے جانے والی ریشمی لباس کا نام سندس ہے۔ (دیکھئے قرآنی آیت نمبر 18:31، 44:53، 76:21)

سلیمان

سلیمان اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ ان کے والد داؤد بھی اللہ کے رسول اور حکمراں تھے۔ سلیمان ؑ کو جو سلطنت دی گئی تھی ، وہ ایسی عظیم سلطنت تھی جو کسی کو نہیں دی گئی۔

یہودو عیسائی انہیں سالمون کہتے ہیں۔

(ان کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے فہرست مضامین کے تاریخ کے عنوان کے تحت انبیاء کے عنوان میں دیکھئے)

صور

منہ سے پھونک کر آواز نکالنے والے ایک آلہ کو صور کہتے ہیں۔

اللہ اپنے صور کے ذریعے پھنکوائے گا۔ پھونک کے ساتھ دنیا تباہ ہوجائے گی۔ پھر پھونکا جائے گا تو تباہ ہو نے والے پھر زندہ ہو جائیں گے۔ ان دونوں واقعات ہی کو صور پھونکنا کہتے ہیں۔

تباہ کر نے کے لئے صور پھونکنا، دیکھئے: آیت نمبر 6:73، 36:49، 39:68، 50:20، 69:13-18، 79:6,7

پھر زندہ کر نے کے لئے صور پھونکنا، دیکھئے: آیت نمبر18:99، 20:102، 23:101، 27:87، 36:51، 36:53، 37:19، 50:42، 74:8-10، 78:18، 79:7، 79:13۔

(صور کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے عقیدے کے عنوان کے تحت آخرت پر ایمان لاناکے عنوان میں دیکھئے!)

زید

نبی کریم ؐ کے یہ لے پالک بیٹے ہیں۔ یہ قانون آنے سے پہلے کہ اسلام میں لے پالک بیٹے کا قاعدہ نہیں ہے، ان کونبی کریم ؐ کا بیٹا ذکر کیا گیا تھا۔صرف یہی ایک صحابی ہیں جن کا نام قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے۔ (دیکھئے آیت نمبر 33:37)

جالوت

ظلم و ستم کر نے والا ایک بادشاہ کا نام ہے جالوت۔ اس کو جنگ کے میدان میں داؤد نبی نے قتل کر ڈالا۔ (دیکھئے: قرآنی آیت نمبر 2:249-251)

جبرئیل

لفظ روح میں دیکھئے۔

جن

قرآن حکیم کئی جگہوں میں کہتا ہے کہ جن نامی ایک مخلوق ہے۔ انہیں آگ سے پیدا کیا گیا ہے ، اس لئے وہ انسانی آنکھوں کو نظر نہیں آتے۔

تاہم ان مخلوق بھی انسانوں ہی کی طرح شعور عطا کیا گیا ہے۔انسانوں ہی کی طرح جنت اور دوزخ پائیں گے۔

حج

مسلمانوں میں استطاعت رکھنے والے اپنی زندگی میں ایک بارادا کرنے والے فرائض میں ایک فرض حج ہے۔

مقررہ دنوں میں اس کو ادا کر نا ہے۔ مکہ جا کر کعبہ کا طواف کر نا، کعبہ کے احاطہ میں نماز پڑھنا، صفا مروہ پہاڑوں کے درمیان دوڑنا، عرفہ، مزدلفہ اور منا کے مقامات کو جا کر وہاں جوعمل کر نا ہے اس کو ادا کر نا ہی حج کہلاتا ہے۔

ہامان

جابر حکمراں فرعون کا یہ وزیر تھا۔(دیکھئے قرآنی آیتیں : 28:6، 28:8، 28:38، 29:39، 40:24، 40:36)

ہاروت، ماروت

یہ دونوں نبی کریم ؐ کے زمانے سے پہلے کی قوم میں جادو کے شعبدہ کو سکھلانے والے برے لوگ تھے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ وہ دونوں فرشتے تھے۔ ان کی کاروائی فرشتوں کے اخلاق کے خلاف رہنے سے یہی بات ٹھیک ہے کہ وہ دونوں انسان ہی تھے۔

(ان کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 357 دیکھئے!)

ہارون

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔ یہ اور موسیٰ نبی دونوں رسول فرعون کی طرف بھیجے گئے۔

(دیکھئے قرآنی آیتیں: 4:163، 5:25،7:111، 7:142، 7:150، 7:151، 10:87، 19:53، 20:30، 20:42، 23:45، 25:35، 26:36، 28:34,35، 26:13، 28:34)

ہجرت

ہجرت کا مطلب ہے نفرت کرنا، ہٹا دینا، ہٹ جانا۔ اسلامی طریقے میں ہجرت ایک مخصوص قربانی کا لفظ ہے۔

دین اسلام کے مطابق اگر ایک حصہ میں جینا مشکل ہو تو اپنے عقیدے کی حفاظت کے لئے اپنا خاص وطن، دولت و جائداد، رشتہ و دوستی تمام چھوڑ کر اسلام پر قائم رہنے کے لئے مناسب مقام کی طرف جانا ہی ہجرت ہے۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ معلومات کے لئے حاشیہ نمبر 460دیکھئے!)

ہد ہد

یہ ایک پرندے کا نام ہے۔ قرآن مجید کہتا ہے کہ یہ پرندہ سلیمان نبی کے زمانے میں پڑوس ملک کی رانی کے بارے میں مخبری کر کے سلیمان نبی کو خبر پہنچایا۔(دیکھئے: قرآنی آیت نمبر 27:20)

ھود

یہ اللہ کے رسولوں میں سے ایک ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ اللہ کی تخلیق میں قوم عاد ایک ایسی قوم ہے جس کا ہمسر کوئی نہیں، انہیں سیدھی راہ دکھانے کے لئے ھود نبی بھیجے گئے۔

حور العین

جنتیوں کے شریک حیات حور العین کہلاتے ہیں۔

(اس کے بارے میں اور زیادہ تفصیل کے لئے حاشیہ نمبر 8 دیکھئے!)